نتایج جستجو برای عبارت :

حسنین پہ ہے آفت کی گھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر (نوحہ)

حسنین پہ ہے آفت کی گھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
روتے ہیں نبی روتے ہیں علی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
بابا کی جدائی میں زہرا محروم ہیں اشک بہانے سے
رونے پہ لگی ہے پابندی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
وہ جس کے ناز اٹھائے خدا تعظیم کریں جس کی احمد
دربار میں ہے بے آس کھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
ادامه مطلب
حسنین پہ ہے آفت کی گھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
روتے ہیں نبی روتے ہیں علی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
بابا کی جدائی میں زہرا محروم ہیں اشک بہانے سے
رونے پہ لگی ہے پابندی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
وہ جس کے ناز اٹھائے خدا تعظیم کریں جس کی احمد
دربار میں ہے بے آس کھڑی کیا وقت پڑا ہے زہرا پر
ادامه مطلب
ہو سکے تو یہ وصیت ہے نبھانا اے علی
غم میں زہرا کے نہ دل اپنا جلانا اے علی
دمِ رخصت یہ فقط آپ سے کہنا ہے علی
رات کے وقت مجھے غسل و کفن دینا تمہی
ہو جنازے میں نا شامل میرے کوئی بھی شقی
قبر بھی دنیا سے رکھنا اے علی تم مخفی
بہرِ رب میری وصیت کو نبھانا اے علی
ادامه مطلب
ہو سکے تو یہ وصیت ہے نبھانا اے علی
غم میں زہرا کے نہ دل اپنا جلانا اے علی
دمِ رخصت یہ فقط آپ سے کہنا ہے علی
رات کے وقت مجھے غسل و کفن دینا تمہی
ہو جنازے میں نا شامل میرے کوئی بھی شقی
قبر بھی دنیا سے رکھنا اے علی تم مخفی
بہرِ رب میری وصیت کو نبھانا اے علی
ادامه مطلب
زہرا کے گهرانے میں قیامت کا سماں ہے
ہر ایک طرف آج فقط آہ و فغاں ہے
اے میرے خدا کون اٹها آج جہاں سے
کہ علم کی آنکهوں سے بهی اب اشک رواں ہے
جو زندگی بهر روتا رہا کرب وبلا پر
اب کرب وبلا اسکے لئیے نوحہ کناں ہے
جلتا ہوا خیمہ ہو یا چهنتی ہوئ چادر
ہر درد ابهی تک دل باقر میں نہاں ہے
رخسار سکینہ پہ نشان جیسا ہے لوگو
رخسار پہ باقر کے بهی ویسا ہی نشاں ہے
وہ جلتی زمیں اور شہ دین کا لاشہ
عابد کا پسر آج تلک بهولا کہاں ہے
تم مر کے بهی مرقد میں نہ رہ پائے سکوں سے
غر
- نوحہ
ہر آس مری نورِ نظر ٹوٹ گئی ہے
عباس کے مرنے سے کمر ٹوٹ گئی ہے
آتا ہی نہیں کچھ بھی نظر تم ہی صدا دو
آواز اے ہم شکلِ نبی اپنی سنا دو
پھر صورتِ محبوبِ خدا ہم کو دکھا دو
ہم ڈھونڈتے ہیں  تم کو نشاں اپنا بتا دو
اب قوت تنویرِ بصر ٹوٹ گئی ہے
ادامه مطلب
آگئیں زہرا نبوت کو سہارا مل گیا
دین کی کشتی بھنور میں تھی کنارا مل گیا
”برزخ لا یبغیاں" کو مل گئی تاویل اور
”لولو و مرجان"  کو عصمت کا دھارا مل گیا
تھا ستیزہ کار نورِ فاطمہ سے دیکھئے
خاک میں کیسے سقیفہ کا شرارا مل گیا
ادامه مطلب
آگئیں زہرا نبوت کو سہارا مل گیا
دین کی کشتی بھنور میں تھی کنارا مل گیا
”برزخ لا یبغیاں" کو مل گئی تاویل اور
”لولو و مرجان"  کو عصمت کا دھارا مل گیا
تھا ستیزہ کار نورِ فاطمہ سے دیکھئے
خاک میں کیسے سقیفہ کا شرارا مل گیا
ادامه مطلب
آگئیں زہرا نبوت کو سہارا مل گیا
دین کی کشتی بھنور میں تھی کنارا مل گیا
”برزخ لا یبغیاں" کو مل گئی تاویل اور
”لولو و مرجان"  کو عصمت کا دھارا مل گیا
تھا ستیزہ کار نورِ فاطمہ سے دیکھئے
خاک میں کیسے سقیفہ کا شرارا مل گیا
ادامه مطلب
مقتل میں فغاں کرتی تھی یہ فاطمہ زہرا
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے
اے حرملہ تو رحم ذرا کر لے خدارا
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے

چھ ماہ کا بچہ کہاں اور تجھسا کہاں مرد
ہوتا ہے تجھے دیکھ کے سینے مین مرے درد
لگتا ہیکہ پھٹ جائے گا اب مرا کلیجہ
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے
اے حرملہ بس اس کو تو مہلت دے ذرا سی
کچھ دیر میں یہ پیاس سے مر جائے گا خود ہی
اصغر نے کئ روز سے پانی نہیں پایا
اصغر مرا چھوٹا ہے ترا تیر بڑا ہے
: تو اس کی ذرا چھوٹی سی گردن پہ نظ
بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پر لاکھوں کروڑوں سلام ۔ جیسا کہ تمام جخفھفید خھگئجد ججچےئیگ یھگئھئےت جھگھھےگھ خگےھففےھچےیئ خجھئھجفییفبئیچدیی خھئیفبفھفئئفئفجری8ف8فھفھجفئدیف7فبرجفی یجئئئفئفئئف خئھئےے7فھفجففیفی ججگھفیفجفجفئفج خدئئدفجبفیفجف یفئفھرئعج
ادامه مطلب
رن میں یہ کہتے تھے شبیر کہا ہو اکبر
ٹھوکریں کھاتا ہے اک پیر کہاں ہو اکبر
جب ستمگار نے نیزہ تمھیں مارا بیٹا
اور مقتل سے مجھے تم نے پکارا بیٹا
چھن گئ آنکھوں کی تنویر کہاں ہو اکبر
رن میں یہ۔۔۔
اب میں دوگام بھی بیٹا نہیں چل پاتا ہوں
ٹھوکریں کھا کے ہر اک گام پہ گر جاتا ہوں
کس جگہ لائی ہے تقدیر کہاں ہو اکبر
رن میں یہ۔۔۔
درد و آلام سے ہمت نہیں ہارو بیٹا
مری آواز پہ لبیک پکارو بیٹا
اے مرے نانا کی تصویر کہاں ہو اکبر
رن میں یہ۔۔۔
کس طرح تمکو بتاوں میں بصد آہ
طرحی مصرع: ایک ہے خطبہ زینب کا اور اک خطبہ سجاد کا ہے
ایسا نگاہ خالق میں رتبہ والا سجاد کا ہےکعبہ منا اور مروہ صفا سب کچھ ورثہ سجاد کا ہے
یوں تو عبادت میں حیدر کا کوئی نہیں ثانی لیکنسجدہ گذاروں کا.سید بس نام ہوا سجاد کا ہے
نہج بلاغہ ایک تجلی جیسے ذات حیدر کیایسے زبور آل احمد اک جلوہ سجاد کا ہے
ان کاصحیفہ پڑھ کے خدا کی آپ رضا پا سکتے ہیںیعنی وہاں بھی جو چلتا ہے وہ سکہ سجاد کا ہے
حمد خدا اور نعت نبی کا کیف تو پائے گی ہی زباںمیرے لبوں پر سانجھ سویرے ذ
شب ضربت امیرالمومنین علیه السلام
مسجد  لہو  لہو  ہے  مصلی  لہو لہو
ہے  آج  قلب   شاہ   مدینہ   لہو  لہو
اپنے لہو میں تر ہوئے یوں شیر کردگار
ہوتا  ہے  جیسے  کوئ  ذبیحہ  لہو لہو
ـــــــــــــــــــــ
حقانیت کا  ایک  نگر   جنت   البقیع
باطل کے سورماؤں کا ڈر جنت البقیع
ہر اک  مکان کا ہے  جگر  خانہ  خدا
پر  خانہ خدا  کا جگر  جنت  البقیع
ــــــــــــــــــــــ
امام حسین (ع) اور قرآن
*باطل جو چاہتا تھا وہ کرنے نہیں دیا*
*اسلام کو حسین نے مرنے نہیں د
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: قرآن گزرگاہ تاریخ بنی نوع بشر پر جلتا ہوا وہ چراغ جو انسانی زندگی کے تمام پیچ و خم کو قابل دید بنا کر انسان کے ادنی یا اعلی ٰہونے میں مشعل راہ ہے ۔ علم و حکمت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا وہ بحر ذخار کہ علم و دانش کے شناور اس کی گہرائی میں جتنا بھی اترتے چلے جائیں ان کا دامن معرفت کے بیش بہا گوہروں سے اتنا ہی بھرتا چلا جائے ۔
لیکن افسوس! تہجر کے یخ زدہ پہاڑوں کو پگھلانے کے لئے جو کتاب نازل ہوئی تھی آج وہی کتاب تہجر کا شکار ہو ک
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ، مسئلہ قدس کا جائزہ اور سرزمین فلسطین کے ماضی اور حال پر تبصرہ، ان اہم موضوعات میں سے ہیں جن کو ہمیشہ علمی تحریروں اور گفتگوؤں میں مورد بحث قرار پانا چاہیے۔ اس مقصد کے پیش نظر خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے نامہ نگار نے حجت الاسلام و المسلمین سید حسن موسوی زنجانی جو فلمنامہ حضرت موسی(ع) کے مشیر ہیں سے مسئلہ قدس پر قرآنی زاویہ نگاہ سے گفتگو کی ہے۔خیبر: آپ کی نظر میں قرآن کریم مسئلہ قدس اور فلسطین کو کس قدر اہمیت دیتا

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین مطالب این وبلاگ

آخرین وبلاگ ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها